حضرت امام علی عليهالسلام نے فرمایا:
جس کی غذا کم ہوتی ہے، اس کا شکم تندرست اور قلب (دل) صاف ہوتا ہے، جس کی غذا زیادہ ہوتی ہے اس کا شکم بیمار اور قلب سخت ہوجاتا ہے
تنبیہ الخواطر ج1 ص46
ارضِ خدا پر بسنے والے کسی بھی مسلمان کے لئے دینی تعلیم کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں اور کوئی بھی قلبِ مومن آرزوئے حصول علم دین سے محروم نہیں ہے۔
دیگر مسلم ممالک کی طرح برصغیر میں بھی ایک دور تھا کہ جب اصل تعلیم سے مراد فقط اور فقط دینی تعلیم ہی لی جاتی تھی کہ تمام علوم کا مآخذ و منبع علوم دینیہ ہی ہیں۔ لیکن افسوس کہ ایک خاص سامراجی سازش کے تحت دین کو دنیا سے جدا کرنے کا منصوبہ بنایا گیا اور رفتہ رفتہ علوم دینی اور علوم دنیاوی کا جدا جدا تصور اذہانِ ملتِ اسلامیہ میں راسخ کیا گیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جو شخص دینی تعلیم کا راستہ اپناتا ہے اس کے لئے علوم مروجہ کے تمام تر ثمرات سے استفادہ کے راستے مسدود ہیں ۔ اور جو دنیاوی علوم میں پیش رفت کرتا ہے اسے علوم دینی سے فیض یاب ہونے کا موقع نہیں ملتا۔
اگرچہ وطن عزیز پاکستان کے بہت سے دینی ادارے علوم دنیاوی کے لئے بھی اپنے طلباء کو مواقع اور سہولت دیتے نظر آتے ہیں۔ تاہم بستی بستی قریہ قریہ بکھری ہوئی آبادی اور مختلف بود باش و ذریعہ معاش کے حامل افراد کے لئے کسی مخصوص دینی ادارے میں داخل ہوکر اپنے آپ کو فقط اور فقط حصول علم دین کے لئے وقف کرنا کا فی مشکل کام ہے، اسی مشکل کو پیش نظر رکھتے ہوئے کچھ اس طرح کے اقدامات لازم قرار پائے جس سے افراد قوم کے روزمرہ امور بھی متاثر نہ ہوں۔ بنابریں دور حاضر میں تعلیم و تعلم کے حوالے سے مؤثر ترین ذریعہ انٹرنیٹ کوبروئے کارلاتے ہوئے ہر مردوزن کے لئے گھربیٹھے دینی علوم کی کلا سز کے اجراء کوممکن بنایا جائے۔
ویب سائٹ کے ذریعے نور علم پھیلانے کے حوالے سے یہ ایک منفرد کوشش ہے۔ امید ہے کہ آپ اس سے بھرپور استفادہ کریں گے۔
خدا وندمتعال حصول علم کے اس عمل میں ہم سب کا حامی و مددگار ہو۔
تدریسی مراحل
مرحلہ اول۔ سال اول
شرح امثلہ
صرف میر
عوامل
احکام حصہ اول
قواعد ناظرہ حصہ اول
ہمارے عقائد آیت اللہ مکارم شیرازی
مرحلہ اول، سال دوم
بدایہ النحو
صمدیہ
صرف سادہ
احکام حصہ دوم
قواعد ناظرہ حصہ دوم
اصول عقائد مکمل آیت اللہ مکارم شیرازی
مرحلہ دوم سال اول
مبادی العربیہ حصہ نحو
المنطق حصہ اول
احکام حصہ سوم
قواعد تجوید حصہ اول
عقائد امامیہ مکمل محمد رضا مظفر
مرحلہ دوم سال دوم
مبادی العربیہ حصہ صرف
المنطق حصہ دوم
احکام حصہ چہارم
قواعد تجوید حصہ دوم
توحید مفضل
اصول دین
مرحلہ سوم۔ سال اول
قرآنیات
حدیث
نہج البلاغہ کلمات قصار
شرح لمعہ حصہ اول
دروس تمهيدية في الفقه الاستدلالي حصہ اول
مغنی الادیب حصہ اول
جواھر البلاغہ حصہ اول
الموجز فی الاصول حصہ اول
شرح باب حادی عشر مکمل
مرحلہ سوم سال دوم
قرآنیات
حدیث
نہج البلاغہ مکتوبات
شرح لمعہ حصہ دوم
دروس تمهيدية في الفقه الاستدلالي حصہ دوم
مغنی الادیب حصہ دوم
جواھر البلاغہ حصہ دوم
الموجز فی الاصول حصہ دوم
مرحلہ چہارم سال اول
قرآنیات
حدیث
نہج البلاغہ خطبات
شرح لمعہ حصہ سوم
دروس تمهيدية في الفقه الاستدلالي حصہ سوم
اصول الفقہ حصہ اول
جواھر البلاغہ حصہ سوم
بدایۃ المعارف (الفصل الثالث مکمل)
مرحلہ چہارم سال دوم
قرآنیات
حدیث
شرح لمعہ حصہ چہارم
اصول الفقہ حصہ دوم
بدایۃ الحکمۃ - حصہ اوّل
بدایۃ المعارف (الفصل الرابع و الخامس)
مرحلہ چہارم سال سوم
قرآنیات
حدیث
شرح لمعہ حصہ پنجم
اصول الفقہ حصہ سوم
بدایۃ الحکمۃ - حصہ دوم
مرحلہ چہارم۔ سال چہارم
قرآنیات
حدیث
شرح لمعہ حصہ ششم
اصول الفقہ حصہ چہارم
بدایۃ المعارف الفصل الثانی
دراسات عصریۃ فی الالھیات
مرحلہ پنجم سال اول
قرآنیات
حدیث
رسائل حصہ اول
مکاسب حصہ اول
کشف المراد
مرحلہ پنجم سال دوم
قرآنیات
حدیث
رسائل حصہ دوم
مکاسب حصہ دوم
مکاسب حصہ دوم بحث بیع فضولی
مرحلہ پنجم سال سوم
قرآنیات
حدیث
رسائل حصہ سوم
تعادل و تراجیح
مکاسب حصہ سوم
مرحلہ ششم سال اول
قرآنیات
حدیث
کفایۃ الاصول حصہ اول
مکاسب حصہ چہارم
کشف المراد (المقصد الرابع الی آخر الکتاب)
مرحلہ ششم سال دوم
قرآنیات
حدیث
کفایۃ الاصول حصہ دوم
مکاسب حصہ پنجم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حرف آغاز
ارضِ خدا پر بسنے والے کسی بھی مسلمان کے لئے دینی تعلیم کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں اور کوئی بھی قلبِ مومن آرزوئے حصول علم دین سے محروم نہیں ہے۔
دیگر مسلم ممالک کی طرح برصغیر میں بھی ایک دور تھا کہ جب اصل تعلیم سے مراد فقط اور فقط دینی تعلیم ہی لی جاتی تھی کہ تمام علوم کا مآخذ و منبع علوم دینیہ ہی ہیں۔ لیکن افسوس کہ ایک خاص سامراجی سازش کے تحت دین کو دنیا سے جدا کرنے کا منصوبہ بنایا گیا اور رفتہ رفتہ علوم دینی اور علوم دنیاوی کا جدا جدا تصور اذہانِ ملتِ اسلامیہ میں راسخ کیا گیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جو شخص دینی تعلیم کا راستہ اپناتا ہے اس کے لئے علوم مروجہ کے تمام تر ثمرات سے استفادہ کے راستے مسدود ہیں ۔ اور جو دنیاوی علوم میں پیش رفت کرتا ہے اسے علوم دینی سے فیض یاب ہونے کا موقع نہیں ملتا۔
اگرچہ وطن عزیز پاکستان کے بہت سے دینی ادارے علوم دنیاوی کے لئے بھی اپنے طلباء کو مواقع اور سہولت دیتے نظر آتے ہیں۔ تاہم بستی بستی قریہ قریہ بکھری ہوئی آبادی اور مختلف بود باش و ذریعہ معاش کے حامل افراد کے لئے کسی مخصوص دینی ادارے میں داخل ہوکر اپنے آپ کو فقط اور فقط حصول علم دین کے لئے وقف کرنا کا فی مشکل کام ہے، اسی مشکل کو پیش نظر رکھتے ہوئے کچھ اس طرح کے اقدامات لازم قرار پائے جس سے افراد قوم کے روزمرہ امور بھی متاثر نہ ہوں۔ بنابریں دور حاضر میں تعلیم و تعلم کے حوالے سے مؤثر ترین ذریعہ انٹرنیٹ کوبروئے کارلاتے ہوئے ہر مردوزن کے لئے گھربیٹھے دینی علوم کی کلا سز کے اجراء کوممکن بنایا جائے۔
ویب سائٹ کے ذریعے نور علم پھیلانے کے حوالے سے یہ ایک منفرد کوشش ہے۔ امید ہے کہ آپ اس سے بھرپور استفادہ کریں گے۔
خدا وندمتعال حصول علم کے اس عمل میں ہم سب کا حامی و مددگار ہو۔