حضرت امام علی عليه‌السلام نے فرمایا: ابھی کھانے کی خواہش باقی ہو تو اس سے ہاتھ اٹھالو، اس طرح کھانا تمہارے لیے خوشگوار ہوگا مستدرک الوسائل حدیث19648، بحارالانوار ج74ص268، کتاب الروضۃ ابواب المواعظ والحکم، باب11 وصیتہ(ع) لکمیل بن زیاد

بسم اللہ الرحمن الرحیم

زندگی نامہ استاد محترم علامہ ظفر عباس شہانی دام عزہ

تحریر: محمد حسنین امام

یکم مئی ۲۰۲۳

نام: ظفر عباس خان شہانی

ولدیت: غلام حسین خان شہانی مرحوم

پیدائش:

آپ نے سنہ 1966ء میں بمقام جھمٹ نشیب تحصیل و ضلع بھکر کے ایک دیندار اور مذہبی گھرانے میں آنکھ کھولی۔

علاقائی پس منظر

بھکر دریائے سندھ کے کنارے پر صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے سنگم پر واقع ہے جو کہ دونوں صوبوں کے مابین رابطے اور تجارت کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ایک طرف لہلہاتے، ہرے بھرے شاداب کھیت ہیں تو دوسری طرف ریگستان کے ٹیلوں سے ڈھکا ہوا ہے۔ تاریخی اعتبار سے بھکر قدیم داستانوں اور تہذیبوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے دل کشا باغ قلعہ منکیرہ، اور کنگ گیٹ وغیرہ کی تاریخ برصغیر کی برطانوی راج سے آزادی سے بہت پہلے کی ہے۔

تعلیم قرآن مجید

استاد محترم چونکہ ایک خواندہ گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں لہذا دینی تعلیم وتربیت آپ کو گھٹی میں ملی؛ قرآن مجید، نماز، دعا اور ابتدائی دینی عقائد اپنے بزرگ حاجی غلام باقر خان شہانی مرحوم (ریٹائرڈ اسکول ٹیچر) سے پڑھے۔

عصری تعلیم

پانچ سال کی عمر میں مروجہ تعلیم کے حصول کے لیے گورنمنٹ ہائی سکول شہانی ضلع بھکر میں داخلہ لیا جہاں سے آپ نے آٹھویں جماعت کا امتحان پاس کیا اور اسکول کو خیر آباد کہہ دیا۔

دینی تعلیم کا آغاز

آپ کے والد محترم کی دلی تمنا تھی کہ اپنا ایک فرزند علوم محمد و آل محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ترویج کے لیے وقف کریں اس پہ مستزاد یہ کہ آپ کی ذاتی لگن اور شوق بھی علم دین کی تحصیل کا تھا۔ اس خواب کو کسی نہ کسی صورت شرمندہ تعبیر ہونا تھا۔ سو ایک مرتبہ استاد العلماء علامہ سید محمد یار نقوی اعلی اللہ مقامہ تبلیغات کے سلسلے میں آپ کے علاقے میں تشریف لائے اور آپ کے ہاں قیام فرمایا تو آپ کے والد کو حکم دیا کہ اپنے اس بچے کو مدرسہ میں داخل کرائیں۔ استاد العلماء اعلی اللہ مقامہ کا حکم ایک تصدیقی مہر کے طور پر ثبت ہوا اور آپ نے 10 مئی 1979ء میں مدرسہ باقر العلوم الجعفریہ کوٹلہ جام ضلع بھکر سے تحصیل علم کا آغاز کیا۔جہاں مقدماتی کتب جیسے عربی ادب، صرف، نحو، فقہ، منطق، اور شرح لمعہ وغیرہ کے لیے درج ذیل اساتیذ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا۔

1. مولانا ملک ملازم حسینؒ مرحوم

2. مولانا غلام محمد اسدیؒ مرحوم

3. مولانا عابد حسین صاحب حفظہ اللہ

4. مولانا سید تراب علی شاہ صاحب حفظہ اللہ

5. مولانا حافظ محمد رمضان صاحب حفظہ اللہ

حوزہ علمیہ قم المقدس روانگی:

ستمبر 1983ء میں اعلیٰ تعلیم کے لیے ایران تشریف لے گئےجہاں پر آپ تقریباً ایک سال تک علمی پیاس بجھائی مگراقامتی مسائل کے پیش نظر آپ پاکستان واپس آگئے۔ 1985ء کے اوائل میں ایران اقامہ کا امتحان پاس کیا اور اسی سال تحصیلی ویزے کے ساتھ دوبارہ حوزہ علمیہ قم المقدس روانہ ہوگئے۔ پاکستان میں اس دوران آپ تقریباً 6 ماہ تک جامعہ علمیہ سلطان المدارس اسلامیہ سرگودھا میں تدریس کی خدمات انجام دیتے رہے۔

1985ء کی ابتداء سے جولائی 1989ء تک حوزہ علمیہ قم میں قیام پذیر رہے اور مسلسل لگن، انتھک محنت، جہد مسلسل اور پوری آب و تاب کے ساتھ علوم محمد و آل محمد (علیہم السلام)کے جواہر کو سمیٹتے رہے اس دوران جن اساتیذ سے آپ نے کسب فیض کیا ان کے اسماءدرج ذیل ہیں۔

1. آیت اللہ شیخ عباس محفوظی دامت برکاتہ سے کفایہ دوم۔

2. استادِحوزہ آیت اللہ شیخ مصطفیٰ اعتمادی تبریزی رحمۃ اللہ علیہ سے کفایہ اول اور رسائل سوم۔

3. آیت اللہ شیخ محسن دوزدوزانی سے مکاسب شیخ اعظم انصاریؒ۔

4. حجۃ الاسلام سید احمد خاتمی جو کہ اب تہران میں امام جمعہ ہیں سے رسائل کی پہلی دو جلدوں سے استفادہ کیا۔

5. حجۃ الاسلام شیخ فخر وجدانی رحمۃ اللہ علیہ سے شرح لمعہ کی بعض ابحاث۔

6. حجۃ الاسلام شیخ صالحی افغانی دامت برکاتہ سے اصول الفقہ شیخ مظفرؒ ۔

7. حجۃ الاسلام محمد علی مدرس افغانی رحمۃ اللہ علیہ سے مختصر المعانی۔

وطن واپسی

جولائی 1989ءمیں سطوح علیا کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ واپس اپنے وطن پاکستان تشریف لائے۔ 1989ء سے تاحال آپ نے مختلف اداروں اور تنظیموں میں خدمات انجام دیں جو کہ درج ذیل ہیں ۔

بطور پرنسپل جامعۃ الرضا روہڑی سکھر

محسن ملت علامہ سید صفدر حسین نجفیؒ کے حکم پر آپ ستمبر 1989ء تا 1994ء جامعہ رضا روہڑی سکھر بطور پرنسپل خدمات انجام دیتے رہے۔اس دوران آپ نے خوب محنت اور لگن سے کام کیا بچوں کی علمی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے خوب تگ و دو کرتے رہے مومنین کےساتھ روابط پیدا کیے اور ان کی اصلاح کے لیے بھی کوشاں رہے۔

ادارہ منہاج الحسینؑ لاہور

جون 1995ء تا 1996ء لاہور میں ہفت روزہ الصادقؑ میں کام کیا اور مرکزی دفتر وفاق علماء شیعہ میں خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ ادارہ منہاج الحسینؑ میں بھی خدمات انجام دیں۔ آپ اپریل 1997ء تا مارچ 1998ء بھکر میں ہی قیام پذیر رہے۔

جامعۃ المفیدؒ مظفر گڑھ

یکم اپریل 1998ء تا جولائی 2004ء جامعۃ المفیدؒ مظفر گڑھ میں بطور پرنسپل فرائض سر انجام دیے۔ اس دوران آپ صرف تعلیمی سرگرمیوں تک محدود نہیں رہے بلکہ تعلیم کے ساتھ طلباءکی تربیت کا خوب اہتمام کیا، باقاعدہ نماز جماعت، دعا، تلاوت اور اخلاقیات کی عملی مثال پیش کی۔

جامعۃ المنتظر لاہور

اگست 2004ء تا 25 مئی 2006ء برصغیر پاک و ہند کے معروف و مشہور اور قدیمی ادارے جامعۃ المنتظر لاہور میں بطور مدرس اور ناظم خدمات انجام دیں۔ اس دوران چونکہ طلباء کی تعلیم و تربیت کے علاوہ ادارے کا نظم و نسق بھی آپ کے ہاتھ میں رہا جسے آپ نے بخوبی نبھایا۔

جامعۃ الکوثر اسلام آباد

ستمبر 2006ء میں مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی دام برکاتہ کی دعوت پر آپ پاک و ہند کی مایہ ناز علمی درسگاہ جامعۃ الکوثر اسلام آباد میں تدریس کے لیے تشریف لائے اور تا حال اسی ادارے میں درس و تدریس میں مشغول ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ اور ویب سائٹ کا قیام

ارشاد باری تعالیٰ ہے: ن والقلم و مایسطرون

نون، قسم ہے قلم کی اور اس کی جسے (لکھنے والے) لکھتے ہیں۔

اگرچہ قدیمی زمانے میں قلم وہ سر کنڈا یا بانس کی گرہ وغیرہ ہوتی تھی جسے تراش کر اس سے لکھا جاتا تھا موجودہ زمانے میں بھی قلم کی اہمیت اپنی جگہ باقی ہے مگر مرور زمانے کے ساتھ سائنسی اور علمی پیشرفت اور جدید ٹیکنالوجی نے اس کے مصادیق میں کافی وسعت پیدا کردی ہے بعید نہیں کہ لکھنے پڑھنے والے جدید آلات بھی اس کے مصادیق میں شمار ہوتے ہوں۔ استاد معظم علامہ ظفر عباس شہانی دام عزہ حوزات علمیہ قم، نجف اور پاکستان کے صف اول کے مدرسین میں سے ہیں۔ انتہائی لگن، محنت، شوق اور منفرد انداز سے پڑھاتے ہیں آپ کے بتائے ہوئے مطالب دیرپا اور طلباء کے اذہان میں جلد راسخ ہوتے ہیں۔ آپ کے اس قدر محنت سے تیار کردہ قیمتی دروس کو محفوظ کرنے اور انہیں دنیا میں پھیلے ہوئے تشنگان علم تک پہنچانے کے لیے چند دوست احباب اور قابل قدر شاگردان نے ایک ویب سائٹ کے قیام کی طرف توجہ دلائی جہاں آپ کے دروس کو ایسی صورت میں پیش کیا جائے جو ہر خاص و عام کی دسترس میں ہو۔

صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لیے

لہذا جنوری 2015ء میں حوزوی دروس پر مشتمل ارود زبان میں www.shahani.netکے نام سے ایک ویب سائٹ کی بنیاد رکھی۔ جو پوری آب و تاب کے ساتھ رواں دواں ہے۔ بحمد اللہ ویب سائٹ میں اس وقت تک درج ذیل کتب کے آڈیو، وڈیو دروس موجود ہیں جبکہ یہ کام تسلسل کے ساتھ جاری و ساری ہے۔

نیز یہ دروس یوٹیوب چینل اور ویمیو پر بھی وڈیوز کی صورت میں موجود ہیں جن سے طلابِ مدارسِ دینیہ شب و روز استفادہ کر رہے ہیں۔

https://www.youtube.com/@shahaninet

https://vimeo.com/shahani

دروس حوزی

. 1شرح باب حادی عشر

. 2نہج البلاغہ مکمل کلمات قصار

. 3شرح لمعہ کتاب الطہارت تا آخر الدیات

. 4مکاسب شیخ اعظم انصاریؒ ابتداءمحرمہ تا آخر خیارات

. 5الموجز فی اصول الفقہ حصہ اول، دوم

. 6اصول الفقہ المظفر بحث الفاظ تا آخر استصحاب

. 7فرائد الاصول شیخ اعظم انصاریؒ تین جلد

. 8کفایۃ الاصول شیخ محمد کاظم اخوند خراسانی

. 9الفقہ الاستدلالی آیۃ اللہ باقر ایروانی دامت برکاتہ

. 10جواہر البلاغہ علم معانی، بیان ، بدیع

. 11المنطق حصہ اول ، دوم للمظفرؒ

. 12شرح امثلہ

. 13صرف میر

. 14صرف سادہ

. 15شرح مائۃ عامل

. 16ھدایۃ النحو

. 17مبادی العربیہ حصہ نحو جلد4

تقریرات

استاد محترم کے مختلف شاگردان نے آپ کے دروس سے استفادہ کرتے ہوئے انہیں تحریری صورت دی جنہیں پی ڈی ایف کی صورت میں ویب سائٹ www.shahani.net میں شامل کیا گیا اور باقی کچھ کتابوں پہ بھی کام جاری ہے جو ان شاء اللہ جلد منصہ ِشہود پر ظاہر ہوجائیں گی۔

کلیات المیراث : آقای صابر حسین سراج نجفی

بیع الفضولی: آقای ثاقب علی اورکزئی

جواہر البلاغہ (علم بیان) :آقای محمد حسنین امام

کتب:

آپ بزرگ علماء سے گہری عقیدت رکھتے ہیں اور ان کی قابل قدر خدمات کا احیاء اپنے لیے ضروری سمجھتے ہیں لہذا اس مقصد کے پیش نظر استاد محترم نے بزرگ علماء کے حالات زندگانی قلم بند کرنا شروع کیے۔ جن میں مختلف جگہ سے معلومات حاصل کرکے درج ذیل اکابرین ملت کی سوانح حیات مرتب کر چکے ہیں۔

حالات زندگانی علامہ محمد باقر نقوی چکڑالوی المعروف باقر ہندی رحمۃ اللہ علیہ

حالات زندگانی علامہ سید گلاب علی شاہ نقوی رحمۃ اللہ علیہ

اللہ تعالیٰ استاد محترم کو طول عمر عنایت فرمائے اور ان کی توفیقات خیر میں اضافہ فرمائے۔آمین