حضرت امام علی عليه‌السلام نے فرمایا: جو شخص خود کو لوگوں کا پیشوا بناتا ہے اس پر لازم ہے کہ دوسروں کو تعلیم دینے سے پہلے خود کو تعلیم دے اور انہیں زبان سے آداب سکھانے کی بجائے اپنی سیرت سے آداب سکھائے بحارالانوار ج2ص56،کتاب العقل والعلم والجھل، تتمۃ ابواب العلم، باب11 صفات العلماء و اصنافہم، وسائل الشیعۃ حدیث 21213

طالب علم کے لئے کامیابی کے زریں اصول

طالب علم کے لئے کامیابی کے زریں اصول
طالب علم میں درج ذیل امور کی بابت نیت خالص ہو۔کہ علم سے رضاء الِہی حاصل ہو، جہالت دور ہو، احیاء دین امر بالمعروف و نہی عن المنکر ہو۔
علوم میں سے بہترین علم کا انتخاب کرے اور بلاشبہ سب سے بہترین علم ،علم معرفت توحید بالدلیل ہے نوع علم کے انتخاب میں ماہر اساتذہ سے مشاورت نہایت سودمند ہے ۔
انتخاب معلم حصول علم کے لئے ایسے استاد کا انتخاب کرے جو باتقوی اور اعلم ہو ، استاد کے انتخاب میں عجلت کی بجائے مشاورت سے کام لے، زیر مطالعہ کتاب کی تکمیل تک دوسرے استاد سے رجوع نہ کرے، اپنے منتخب شعبے میں دسترس حاصل کئے بغیر کسی دوسرے شعبے کا آغاز نہ کرے۔
ہم جماعت ہم درس ساتھی کا انتخاب کرتے ہوئے ملحوظ خاطر رکھیں کہ آپ کا ساتھی مستقل مزاج ہو، سست اور غافل نہ ہو، فضول اور بے مقصد گفتگو نہ کرتا ہو۔
طالب علم علم کی قدردانی کرے دوران درس و مطالعہ باطہارت رہے پورے انہماک اور مودب انداز میں استاد کی گفتگو سنے ۔
کتاب پر حاشیہ لکھنے کی بجائے علیحدہ کاپی استعمال کرے
نوع علم کے انتخاب میں ماہر اساتذہ سے مشاورت کرے
کلاس میں استاد سے مناسب فاصلے پر بیٹھے
طالب علم پر لازم ہے کہ اچھی عادات اپنائے اور بری عادات سے پرہیز کرے
طالب علم محنت کو اپنا شعار بنائے
درس کی تیاری کا بہترین وقت آغاز شب اور آخر شب ہے
ہمیشہ اعلی ترین ہدف پیش نظر رکھے مثلا حصول علم کا ہدف مجتہد بننا ہو
سستی اور کاہلی کے باعث بننے والی خوراک سے اجتناب کرے
ہر نئی کتاب کا آغاز بدھ کے روز سے کرے
درس کی تیاری آسانی سے یاد ہونے کی حد تک کرے
استاد کے بیان کردہ مطالب کر بغور سمجھے اور غور فکر کرے کیونکہ حفظ حرفین خیر من سماع ورقین
مناظرے اور مباحثے میں جارحانہ انداز نہ اپنائے
اسباق رٹنے کی بجائے ہم جماعت افراد سے مباحثے کی عادت اپنائے
مشکل علمی نکات کو ازخود حل کرنے کی کوشش کرے
ہروقت بارگاہ الہی سے توفیق کا طلب گار رہے
حصول علم کے طلب گار کو طلب مال سے دور رہنا چاہئے
جوکچھ اپنے پاس ہے اس میں بخل نہ کرنا چاہئے
اپنے پانج روزہ سابقہ دروس کو باربار دہرانا چاہئے
جس شعبہ علم مین وارد ہو اُس میں ثابت قدم رہئے
خدا پر توکل کو عادت بنائے
اسباب رزق کی تلاش میں سرگرداں نہ ہو
حصول علم کے لئے اگر چہ عمر کی قید نہیں تاہم عالم شباب بہترین زمانہ حصول علم ہے
ہمیشہ حسد سے دور رہےاور ہر شخص پر مشفق رہے
لڑائی جھگڑے میں اپنا وقت ضائع نہ کرے
کبھی بھی کسی کے بارے میں بھی سوء ظن سے کام نہ لے
ہر وقت ہر شخص سے استفادہ کی کوشش کرے
ہمیشہ کاغذ اور قلم اپنے ہمراہ رکھے تاکہ دستیاب علمی مطالب لکھ لے
بزرگ شخصیات کا ساتھ غنیمت جانےاور ان سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کی کوشش کرے
حصول علم کے راستے میں ہر سختی اور مشکل برداشت کرنے کے لئے آمادہ رہے
صاحب علم تقوی شخص کے لئے حصول علم میں آسانی ہے
کم کھانے کم سونے کم گوئی اور سر بازار کھانے پینے سے پرہیز کو بطور عادت اپنائے
غیبت سے ہمیشہ پرہیز کرے
فضول افراد کی مخفل میں نہ بیٹھے
بوقت مطالعہ و مباحثہ ہمیشہ قبلہ رو ہو
ظالموں کی محافل میں شرکت سے اجتناب اور نیک لوگوں کی محافل میں شرکت کو ضروری جانے
شا ن طلب علمی کے خلاف کوئی کام نہ کرے
حصول علم میں کثرت نماز کے عمل کو بہترین مدد گار سمجھے
تلاوت قرآن نماز تہجد حضرت محمد و آل محمد پر بکثرت درود کے عمل سے قوت حافظہ میں اضافہ کرے
معصیت الہی فکر دنیا اور دنیاوی کاموں میں مشغول ہو کر اپنا حافظہ کمزور نہ کرے
دروغ گوئی، ماں باپ کا نام لے کر پکارنے، نماز کو اہمیت نہ دینے اور بزرگوں کے آگے آگے چلنے سے گریز کرے۔
خشوع و خضوع سے نماز ادا کرنا صدقہ دینا اذان سے قبل مسجد میں جانا ہمیشہ باطہارت رہنا اور فضول گوئی سے اجناب کرنا وسعت رزق کا سبب ہیں لہذا یہ اسباب مہیا کرے۔
طلب علم اپنی صحت کا خیال رکھے
قصد قربت کو ہمیشہ برقرار رکھے
ماخوذ از آداب المتعلمین
ظفر عباس شہانی
جنوری 23، 2015