حضرت امام علی عليه‌السلام نے فرمایا: تہمت کے مقامات اور بدگمانی کی محفل میں جانے سے بچو، کیونکہ برے انسان کا ساتھی، اپنے ہم نشین سے پہچانا جاتا ہے۔ بحارالانوار تتمہ کتاب تاریخ امیرالمومنین ؑ باب127 حدیث1

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ﴿۱﴾
۱۔ بنام خدائے رحمن رحیم

اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۙ﴿۲﴾
۲۔ثنائے کامل اللہ کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔

الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ۙ﴿۳﴾
۳۔ جو رحمن رحیم ہے۔

مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ ؕ﴿۴﴾
۴۔ روز جزا کا مالک ہے۔

اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ؕ﴿۵﴾
۵۔ ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔

اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ﴿۶﴾
۶۔ ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت فرما۔

صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ۬ ۙ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا الضَّآلِّیۡنَ ٪﴿۷﴾
۷۔ ان لوگوں کے راستے کی جن پر تو نے انعام فرمایا، جن پر نہ غضب کیا گیا نہ ہی (وہ) گمراہ ہونے والے ہیں۔