حضرت محمد مصطفیٰ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: علی ؑ کے بارے میں مجھے وحی ہوئی ہے کہ وہ مسلمانوں کے سردار، متقین کے امام اور روشن ہاتھوں اور پیشانیوں والے لوگوں کے قائد ہیں بحارالانور کتاب تاریخ امیرالمومنین ؑ باب54 حدیث 22

وَ اِذۡ وٰعَدۡنَا مُوۡسٰۤی اَرۡبَعِیۡنَ لَیۡلَۃً ثُمَّ اتَّخَذۡتُمُ الۡعِجۡلَ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ وَ اَنۡتُمۡ ظٰلِمُوۡنَ﴿۵۱﴾
۵۱۔ اور (وہ وقت بھی یاد کرو ) جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ کیا تھا پھر اس کے بعد تم نے گوسالہ کو (بغرض پرستش) اختیار کیا اور تم ظالم بن گئے ۔

ثُمَّ عَفَوۡنَا عَنۡکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ﴿۵۲﴾
۵۲۔پھر اس کے بعد ہم نے تمہیں معاف کر دیا کہ شاید تم شکرگزار بن جاؤ۔

وَ اِذۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ وَ الۡفُرۡقَانَ لَعَلَّکُمۡ تَہۡتَدُوۡنَ﴿۵۳﴾
۵۳۔ اور (وہ وقت بھی یاد کرو ) جب ہم نے موسیٰ کو(توریت) کتاب اور فرقان (حق و باطل میں امتیاز کرنے والا قانون) عطا کیا تاکہ تم ہدایت حاصل کرو ۔

وَ اِذۡ قَالَ مُوۡسٰی لِقَوۡمِہٖ یٰقَوۡمِ اِنَّکُمۡ ظَلَمۡتُمۡ اَنۡفُسَکُمۡ بِاتِّخَاذِکُمُ الۡعِجۡلَ فَتُوۡبُوۡۤا اِلٰی بَارِئِکُمۡ فَاقۡتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ عِنۡدَ بَارِئِکُمۡ ؕ فَتَابَ عَلَیۡکُمۡ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ﴿۵۴﴾
۵۴۔ اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا : اے میری قوم! تم نے گوسالہ اختیار کر کے یقینا اپنے آپ پر ظلم کیا ہے پس اپنے خالق کی بارگاہ میں توبہ کرو اور اپنے لوگوں کو قتل کرو، تمہارے خالق کے نزدیک تمہارے حق میں یہی بہتر ہے پھر اس نے تمہاری توبہ قبول کر لی، بے شک وہ خوب توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے۔

وَ اِذۡ قُلۡتُمۡ یٰمُوۡسٰی لَنۡ نُّؤۡمِنَ لَکَ حَتّٰی نَرَی اللّٰہَ جَہۡرَۃً فَاَخَذَتۡکُمُ الصّٰعِقَۃُ وَ اَنۡتُمۡ تَنۡظُرُوۡنَ﴿۵۵﴾
۵۵۔ اور (یاد کرو وہ وقت) جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم آپ پر ہرگز یقین نہیں کریں گے جب تک ہم خدا کو علانیہ نہ دیکھ لیں، اس پر بجلی نے تمہیں گرفت میں لے لیا اور تم دیکھتے رہ گئے۔

ثُمَّ بَعَثۡنٰکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَوۡتِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ﴿۵۶﴾
۵۶۔ پھر تمہارے مرنے کے بعد ہم نے تمہیں اٹھایا کہ شاید تم شکرگزار بن جاؤ۔

وَ ظَلَّلۡنَا عَلَیۡکُمُ الۡغَمَامَ وَ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمُ الۡمَنَّ وَ السَّلۡوٰی ؕ کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ ؕ وَ مَا ظَلَمُوۡنَا وَ لٰکِنۡ کَانُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ یَظۡلِمُوۡنَ﴿۵۷﴾
۵۷۔ اور ہم نے تمہارے اوپر بادل کا سایہ کیا اور تم پر من و سلویٰ اتارا، ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عنایت کی ہیں اور وہ ہم پر نہیں بلکہ خود اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔

وَ اِذۡ قُلۡنَا ادۡخُلُوۡا ہٰذِہِ الۡقَرۡیَۃَ فَکُلُوۡا مِنۡہَا حَیۡثُ شِئۡتُمۡ رَغَدًا وَّ ادۡخُلُوا الۡبَابَ سُجَّدًا وَّ قُوۡلُوۡا حِطَّۃٌ نَّغۡفِرۡ لَکُمۡ خَطٰیٰکُمۡ ؕ وَ سَنَزِیۡدُ الۡمُحۡسِنِیۡنَ﴿۵۸﴾
۵۸۔اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے کہا تھا: اس بستی میں داخل ہو جاؤ اور فراوانی کے ساتھ جہاں سے چاہو کھاؤ اور (شہر کے) دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو جاؤ اور کہو: گناہوں کو بخش دے تو ہم تمہارے گناہ بخش دیں گے اور ہم نیکوکاروں کو زیادہ ہی عطا کریں گے۔

فَبَدَّلَ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا قَوۡلًا غَیۡرَ الَّذِیۡ قِیۡلَ لَہُمۡ فَاَنۡزَلۡنَا عَلَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا رِجۡزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا کَانُوۡا یَفۡسُقُوۡنَ﴿٪۵۹﴾
۵۹۔ مگر ظالموں نے اس قول کو جس کا انہیں کہا گیا تھا دوسرے قول سے بدل دیا تو ہم نے ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا کیونکہ وہ نافرمانی کرتے رہتے تھے ۔

وَ اِذِ اسۡتَسۡقٰی مُوۡسٰی لِقَوۡمِہٖ فَقُلۡنَا اضۡرِبۡ بِّعَصَاکَ الۡحَجَرَ ؕ فَانۡفَجَرَتۡ مِنۡہُ اثۡنَتَاعَشۡرَۃَ عَیۡنًا ؕ قَدۡ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشۡرَبَہُمۡ ؕ کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا مِنۡ رِّزۡقِ اللّٰہِ وَ لَا تَعۡثَوۡا فِی الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِیۡنَ﴿۶۰﴾
۶۰۔ اور ( اس وقت کو یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی طلب کیا تو ہم نے کہا: اپنا عصا پتھر پر ماریں۔ پس (پتھر پر عصا مارنے کے نتیجے میں) اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، ہر گروہ کو اپنے گھاٹ کا علم ہو گیا، اللہ کے رزق سے کھاؤ اور پیو اور ملک میں فساد پھیلاتے مت پھرو۔