حضرت امام علی عليه‌السلام نے فرمایا: اللہ تعالیٰ لمبی آرزوئیں رکھنے والے بدعمل انسان کو دشمن رکھتا ہے۔ غررالحکم حدیث7216

وَ اِذۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّ حِکۡمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمۡ لَتُؤۡمِنُنَّ بِہٖ وَ لَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ قَالَ ءَاَقۡرَرۡتُمۡ وَ اَخَذۡتُمۡ عَلٰی ذٰلِکُمۡ اِصۡرِیۡ ؕ قَالُوۡۤا اَقۡرَرۡنَا ؕ قَالَ فَاشۡہَدُوۡا وَ اَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ﴿۸۱﴾
۸۱۔ اور جب اللہ نے پیغمبروں سے عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کر دوں پھر آئندہ کوئی رسول تمہارے پاس آئے اور جو کچھ تمہارے پاس ہے اس کی تصدیق کرے تو تمہیں اس پر ضرور ایمان لانا ہو گا اور ضرور اس کی مدد کرنا ہو گی، پھر اللہ نے پوچھا: کیا تم اس کا اقرار کرتے ہو اور میری طرف سے (عہد کی) بھاری ذمہ داری لیتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں! ہم نے اقرار کیا، اللہ نے فرمایا: پس تم گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔

فَمَنۡ تَوَلّٰی بَعۡدَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ﴿۸۲﴾
۸۲۔پس اس کے بعد جو (اپنے عہد سے) پھر جائیں وہی لوگ فاسق ہیں۔

اَفَغَیۡرَ دِیۡنِ اللّٰہِ یَبۡغُوۡنَ وَ لَہٗۤ اَسۡلَمَ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ طَوۡعًا وَّ کَرۡہًا وَّ اِلَیۡہِ یُرۡجَعُوۡنَ﴿۸۳﴾
۸۳۔ کیا یہ لوگ اللہ کے دین کے سوا کسی اور دین کے خواہاں ہیں؟حالانکہ آسمانوں اور زمین کی موجودات نے چار و ناچار اللہ کے آگے سر تسلیم خم کیے ہیں اور سب کو اسی کی طرف پلٹنا ہے۔

قُلۡ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ عَلَیۡنَا وَ مَاۤ اُنۡزِلَ عَلٰۤی اِبۡرٰہِیۡمَ وَ اِسۡمٰعِیۡلَ وَ اِسۡحٰقَ وَ یَعۡقُوۡبَ وَ الۡاَسۡبَاطِ وَ مَاۤ اُوۡتِیَ مُوۡسٰی وَ عِیۡسٰی وَ النَّبِیُّوۡنَ مِنۡ رَّبِّہِمۡ ۪ لَا نُفَرِّقُ بَیۡنَ اَحَدٍ مِّنۡہُمۡ ۫ وَ نَحۡنُ لَہٗ مُسۡلِمُوۡنَ﴿۸۴﴾
۸۴۔ کہدیجئے: ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور جو ہماری طرف نازل ہوا ہے اس پر بھی نیز ان (باتوں) پر بھی جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد پر نازل ہوئی ہیں اور جو تعلیمات موسیٰ و عیسیٰ اور باقی نبیوں کو اپنے رب کی طرف سے ملی ہیں (ان پر ایمان لائے ہیں)،ہم ان کے درمیان کسی تفریق کے قائل نہیں ہیں اور ہم تو اللہ کے تابع فرمان ہیں۔

وَ مَنۡ یَّبۡتَغِ غَیۡرَ الۡاِسۡلَامِ دِیۡنًا فَلَنۡ یُّقۡبَلَ مِنۡہُ ۚ وَ ہُوَ فِی الۡاٰخِرَۃِ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ﴿۸۵﴾
۸۵۔اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا خواہاں ہو گا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور ایسا شخص آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔

کَیۡفَ یَہۡدِی اللّٰہُ قَوۡمًا کَفَرُوۡا بَعۡدَ اِیۡمَانِہِمۡ وَ شَہِدُوۡۤا اَنَّ الرَّسُوۡلَ حَقٌّ وَّ جَآءَہُمُ الۡبَیِّنٰتُ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ﴿۸۶﴾
۸۶۔ اللہ کیونکر اس قوم کو ہدایت کرے جو ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئی ہے حالانکہ وہ گواہی دے چکے تھے کہ یہ رسول برحق ہے اور ساتھ ہی ان کے پاس روشن دلائل بھی آ گئے تھے اور ایسے ظلم کے مرتکب ہونے والوں کو اللہ ہدایت نہیں کرتا۔

اُولٰٓئِکَ جَزَآؤُہُمۡ اَنَّ عَلَیۡہِمۡ لَعۡنَۃَ اللّٰہِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ وَ النَّاسِ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۙ۸۷﴾
۸۷۔ان لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر اللہ، فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت ہے۔

خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ۚ لَا یُخَفَّفُ عَنۡہُمُ الۡعَذَابُ وَ لَا ہُمۡ یُنۡظَرُوۡنَ ﴿ۙ۸۸﴾
۸۸۔ وہ ہمیشہ اس لعنت میں گرفتار رہیں گے، نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہو گی اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی۔

اِلَّا الَّذِیۡنَ تَابُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ وَ اَصۡلَحُوۡا ۟ فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۸۹﴾
۸۹۔سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی اور اصلاح کر لی، پس اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بَعۡدَ اِیۡمَانِہِمۡ ثُمَّ ازۡدَادُوۡا کُفۡرًا لَّنۡ تُقۡبَلَ تَوۡبَتُہُمۡ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الضَّآلُّوۡنَ﴿۹۰﴾
۹۰۔ جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کیا پھر وہ اپنے کفر میں بڑھتے چلے گئے ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہو گی، اور یہی لوگ گمراہ ہیں۔