حضرت امام علی عليه‌السلام نے فرمایا: خندہ پیشانی ایسا ابتدائی احسان ہے جس پر کچھ خرچ نہیں آتا۔ غررالحکم حدیث 9928

فَمَنۡ حَآجَّکَ فِیۡہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَکَ مِنَ الۡعِلۡمِ فَقُلۡ تَعَالَوۡا نَدۡعُ اَبۡنَآءَنَا وَ اَبۡنَآءَکُمۡ وَ نِسَآءَنَا وَ نِسَآءَکُمۡ وَ اَنۡفُسَنَا وَ اَنۡفُسَکُمۡ ۟ ثُمَّ نَبۡتَہِلۡ فَنَجۡعَلۡ لَّعۡنَتَ اللّٰہِ عَلَی الۡکٰذِبِیۡنَ﴿۶۱﴾
۶۱۔ آپ کے پاس علم آجانے کے بعد بھی اگر یہ لوگ (عیسیٰ کے بارے میں) آپ سے جھگڑا کریں تو آپ کہدیں: آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلاتے ہیں اور تم اپنے بیٹوں کو بلاؤ، ہم اپنی بیٹیوں کو بلاتے ہیں اور تم اپنی بیٹیوں کو بلاؤ، ہم اپنے نفسوں کو بلاتے ہیں اور تم اپنے نفسوں کو بلاؤ، پھر دونوں فریق اللہ سے دعا کریں کہ جو جھوٹا ہو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔

اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الۡقَصَصُ الۡحَقُّ ۚ وَ مَا مِنۡ اِلٰہٍ اِلَّا اللّٰہُ ؕ وَ اِنَّ اللّٰہَ لَہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ﴿۶۲﴾
۶۲۔ یقینا یہ برحق واقعات ہیں اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک اللہ ہی کی ذات غالب آنے والی، باحکمت ہے۔

فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌۢ بِالۡمُفۡسِدِیۡنَ﴿٪۶۳﴾
۶۳۔ اگر یہ لوگ (قبول حق سے) پھر جائیں تو اللہ مفسدوں کو یقینا خوب جانتا ہے۔

قُلۡ یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ تَعَالَوۡا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآءٍۢ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَکُمۡ اَلَّا نَعۡبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشۡرِکَ بِہٖ شَیۡئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعۡضُنَا بَعۡضًا اَرۡبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَقُوۡلُوا اشۡہَدُوۡا بِاَنَّا مُسۡلِمُوۡنَ﴿۶۴﴾
۶۴۔ کہدیجئے:اے اہل کتاب! اس کلمے کی طرف آ جاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے ، وہ یہ کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک نہ بنائیں اور اللہ کے سوا آپس میں ایک دوسرے کو اپنا رب نہ بنائیں، پس اگر نہ مانیں تو ان سے کہدیجئے: گواہ رہو ہم تو مسلم ہیں۔

یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ لِمَ تُحَآجُّوۡنَ فِیۡۤ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ مَاۤ اُنۡزِلَتِ التَّوۡرٰىۃُ وَ الۡاِنۡجِیۡلُ اِلَّا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ﴿۶۵﴾
۶۵۔اے اہل کتاب! تم ابراہیم کے بارے میں کیوں نزاع کرتے ہو حالانکہ توریت اور انجیل تو ابراہیم کے بعد نازل ہوئی ہیں؟ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟

ہٰۤاَنۡتُمۡ ہٰۤؤُلَآءِ حَاجَجۡتُمۡ فِیۡمَا لَکُمۡ بِہٖ عِلۡمٌ فَلِمَ تُحَآجُّوۡنَ فِیۡمَا لَیۡسَ لَکُمۡ بِہٖ عِلۡمٌ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۶۶﴾
۶۶۔ جن باتوں میں تمہیں کچھ علم تھا ان میں تو تم نے جھگڑا کر ہی لیا، اب تم ایسی باتوں میں کیوں جھگڑتے ہو جن کا تمہیں کچھ بھی علم نہیں؟ اور (یہ ساری باتیں) اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

مَا کَانَ اِبۡرٰہِیۡمُ یَہُوۡدِیًّا وَّ لَا نَصۡرَانِیًّا وَّ لٰکِنۡ کَانَ حَنِیۡفًا مُّسۡلِمًا ؕ وَ مَا کَانَ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ﴿۶۷﴾
۶۷۔ ابراہیم نہ یہودی تھے نہ عیسائی بلکہ وہ یکسوئی کے ساتھ مسلم تھے اور وہ مشرکین میں سے ہرگز نہ تھے۔

اِنَّ اَوۡلَی النَّاسِ بِاِبۡرٰہِیۡمَ لَلَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُ وَ ہٰذَا النَّبِیُّ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ وَلِیُّ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۶۸﴾
۶۸۔ ابراہیم سے نسبت رکھنے کا سب سے زیادہ حق ان لوگوں کو پہنچتا ہے جنہوں نے ان کی پیروی کی اور اب یہ نبی اور ایمان لانے والے (زیادہ حق رکھتے ہیں) اور اللہ ایمان رکھنے والوں کا حامی اور کارساز ہے۔

وَدَّتۡ طَّآئِفَۃٌ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ لَوۡ یُضِلُّوۡنَکُمۡ ؕ وَ مَا یُضِلُّوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡفُسَہُمۡ وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ﴿۶۹﴾
۶۹۔ اہل کتاب کا ایک گروہ چاہتا ہے کہ تمہیں گمراہ کر دے، دراصل وہ اپنے آپ کو گمراہ کر رہے ہیں مگر وہ شعور نہیں رکھتے۔

یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ لِمَ تَکۡفُرُوۡنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ اَنۡتُمۡ تَشۡہَدُوۡنَ﴿۷۰﴾
۷۰۔ اے اہل کتاب! تم اللہ کی آیات کا کیوں انکار کرتے ہو حالانکہ تم خود ان کا مشاہدہ کر رہے ہو؟