حضرت محمد مصطفیٰ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: جہاں پر کلام کرنا مناسب نہیں ہوتا وہاں پر خاموشی اختیار کرلینا سب سے بہترین بلاغت ہے۔ غررالحکم حدیث 4224

قَالَ رَبِّ اجۡعَلۡ لِّیۡۤ اٰیَۃً ؕ قَالَ اٰیَتُکَ اَلَّا تُکَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَۃَ اَیَّامٍ اِلَّا رَمۡزًا ؕ وَ اذۡکُرۡ رَّبَّکَ کَثِیۡرًا وَّ سَبِّحۡ بِالۡعَشِیِّ وَ الۡاِبۡکَارِ﴿٪۴۱﴾
۴۱۔ عرض کیا : میرے رب! میرے لیے کوئی نشانی مقرر فرما، اللہ نے فرمایا: تمہاری نشانی یہ ہو گی کہ تم تین دن تک لوگوں سے اشارے کے علاوہ بات نہ کرو گے اور اپنے رب کو خوب یاد کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو۔

وَ اِذۡ قَالَتِ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یٰمَرۡیَمُ اِنَّ اللّٰہَ اصۡطَفٰکِ وَ طَہَّرَکِ وَ اصۡطَفٰکِ عَلٰی نِسَآءِ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۴۲﴾
۴۲۔اور (وہ وقت یاد کرو) جب فرشتوں نے کہا: اے مریم!بیشک اللہ نے تمہیں برگزیدہ کیا ہے اور تمہیں پاکیزہ بنایا ہے اور تمہیں دنیا کی تمام عورتوں پر برگزیدہ کیا ہے۔

یٰمَرۡیَمُ اقۡنُتِیۡ لِرَبِّکِ وَ اسۡجُدِیۡ وَ ارۡکَعِیۡ مَعَ الرّٰکِعِیۡنَ﴿۴۳﴾
۴۳۔ اے مریم! اپنے رب کی اطاعت کرو اور سجدہ کرتی رہو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرتی رہو۔

ذٰلِکَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ الۡغَیۡبِ نُوۡحِیۡہِ اِلَیۡکَ ؕ وَ مَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمۡ اِذۡ یُلۡقُوۡنَ اَقۡلَامَہُمۡ اَیُّہُمۡ یَکۡفُلُ مَرۡیَمَ ۪ وَ مَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمۡ اِذۡ یَخۡتَصِمُوۡنَ﴿۴۴﴾
۴۴۔ یہ غیب کی خبریں ہم آپ کو وحی کے ذریعہ بتا رہے ہیں اور آپ تو ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ اپنے قلم پھینک رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم کی سرپرستی کرے اور نہ ہی آپ ان کے پاس (اس وقت) موجود تھے جب وہ جھگڑ رہے تھے۔

اِذۡ قَالَتِ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یٰمَرۡیَمُ اِنَّ اللّٰہَ یُبَشِّرُکِ بِکَلِمَۃٍ مِّنۡہُ ٭ۖ اسۡمُہُ الۡمَسِیۡحُ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ وَجِیۡہًا فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ وَ مِنَ الۡمُقَرَّبِیۡنَ ﴿ۙ۴۵﴾
۴۵۔ جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! اللہ تجھے اپنی طرف سے ایک کلمے کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہو گا، وہ دنیا و آخرت میں آبرومند ہو گا اور مقرب لوگوں میں سے ہو گا۔

وَ یُکَلِّمُ النَّاسَ فِی الۡمَہۡدِ وَ کَہۡلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ﴿۴۶﴾
۴۶۔ اور وہ لوگوں سے گہوارے میں اور بڑی عمر میں گفتگو کرے گا اور صالحین میں سے ہو گا۔

قَالَتۡ رَبِّ اَنّٰی یَکُوۡنُ لِیۡ وَلَدٌ وَّ لَمۡ یَمۡسَسۡنِیۡ بَشَرٌ ؕ قَالَ کَذٰلِکِ اللّٰہُ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ ؕ اِذَا قَضٰۤی اَمۡرًا فَاِنَّمَا یَقُوۡلُ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ﴿۴۷﴾
۴۷۔ مریم نے کہا: میرے رب! میرے ہاں لڑکا کس طرح ہو گا؟ مجھے تو کسی شخص نے چھوا تک نہیں، فرمایا: ایسا ہی ہو گا اللہ جو چاہتا ہے خلق فرماتا ہے، جب وہ کسی امر کا ارادہ کر لیتا ہے تو اس سے کہتا ہے ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔

وَ یُعَلِّمُہُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ التَّوۡرٰىۃَ وَ الۡاِنۡجِیۡلَ ﴿ۚ۴۸﴾
۴۸۔ اور (اللہ) اسے کتاب و حکمت اور توریت و انجیل کی تعلیم دے گا۔

وَ رَسُوۡلًا اِلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ۬ۙ اَنِّیۡ قَدۡ جِئۡتُکُمۡ بِاٰیَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ۙ اَنِّیۡۤ اَخۡلُقُ لَکُمۡ مِّنَ الطِّیۡنِ کَہَیۡـَٔۃِ الطَّیۡرِ فَاَنۡفُخُ فِیۡہِ فَیَکُوۡنُ طَیۡرًۢا بِاِذۡنِ اللّٰہِ ۚ وَ اُبۡرِیٴُ الۡاَکۡمَہَ وَ الۡاَبۡرَصَ وَ اُحۡیِ الۡمَوۡتٰی بِاِذۡنِ اللّٰہِ ۚ وَ اُنَبِّئُکُمۡ بِمَا تَاۡکُلُوۡنَ وَ مَا تَدَّخِرُوۡنَ ۙ فِیۡ بُیُوۡتِکُمۡ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿ۚ۴۹﴾
۴۹۔ اور (وہ) بنی اسرائیل کی طرف بھیجے گئے رسول کی حیثیت سے (کہے گا:) میں تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر تمہارے پاس آیا ہوں، (وہ یہ کہ) میں تمہارے سامنے مٹی سے پرندے کی شکل کا مجسمہ بناتا ہوں اور اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ خدا کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے اور میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے اور برص کے مریض کو تندرست اور مردے کو زندہ کرتا ہوں اور میں تم لوگوں کو بتاتا ہوں کہ تم کیا کھاتے ہو اور اپنے گھروں میں کیا جمع کر کے رکھتے ہو، اگر تم صاحبان ایمان ہو تو اس میں تمہارے لیے نشانی ہے۔

وَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوۡرٰىۃِ وَ لِاُحِلَّ لَکُمۡ بَعۡضَ الَّذِیۡ حُرِّمَ عَلَیۡکُمۡ وَ جِئۡتُکُمۡ بِاٰیَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ۟ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوۡنِ﴿۵۰﴾
۵۰۔ اور اپنے سے پیشتر آنے والی توریت کی تصدیق کرتا ہوں اور جو چیزیں تم پر حرام کر دی گئی تھیں ان میں سے بعض کو تمہارے لیے حلال کرنے آیا ہوں اور میں تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر تمہارے پاس آیا ہوں، لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔