حضرت امام علی عليه‌السلام نے فرمایا: جس نے دنیا کو آخرت کے بدلے میں بیچا وہ فائدہ میں رہا۔ غررالحکم حدیث2659

کَدَاۡبِ اٰلِ فِرۡعَوۡنَ ۙ وَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا ۚ فَاَخَذَہُمُ اللّٰہُ بِذُنُوۡبِہِمۡ ؕ وَ اللّٰہُ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ﴿۱۱﴾
۱۱۔ ان کا حال بھی فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا سا ہو گا جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا، پس اللہ نے انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے گرفت میں لے لیا اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔

قُلۡ لِّلَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا سَتُغۡلَبُوۡنَ وَ تُحۡشَرُوۡنَ اِلٰی جَہَنَّمَ ؕ وَ بِئۡسَ الۡمِہَادُ﴿۱۲﴾
۱۲۔(اے رسول) جنہوں نے انکار کیا ہے ان سے کہدیجئے: تم عنقریب مغلوب ہو جاؤ گے اور جہنم کی طرف اکھٹے کیے جاؤ گے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔

قَدۡ کَانَ لَکُمۡ اٰیَۃٌ فِیۡ فِئَتَیۡنِ الۡتَقَتَا ؕ فِئَۃٌ تُقَاتِلُ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ اُخۡرٰی کَافِرَۃٌ یَّرَوۡنَہُمۡ مِّثۡلَیۡہِمۡ رَاۡیَ الۡعَیۡنِ ؕ وَ اللّٰہُ یُؤَیِّدُ بِنَصۡرِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَعِبۡرَۃً لِّاُولِی الۡاَبۡصَارِ﴿۱۳﴾
۱۳۔ تمہارے لیے ان دو گروہوں میں جو (جنگ بدر کے دن) باہم مقابل ہوئے ایک نشانی تھی، ایک گروہ اللہ کی راہ میں لڑ رہا تھا اور دوسرا کافر تھا وہ (کفار) ان (مسلمانوں) کو اپنی آنکھوں سے اپنے سے دگنا مشاہدہ کر رہے تھے اور خدا جسے چاہتا ہے اپنی نصرت سے اس کی تائید کرتا ہے، صاحبان بصیرت کے لیے اس واقعے میں یقینا بڑی عبرت ہے۔

زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الۡبَنِیۡنَ وَ الۡقَنَاطِیۡرِ الۡمُقَنۡطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَ الۡفِضَّۃِ وَ الۡخَیۡلِ الۡمُسَوَّمَۃِ وَ الۡاَنۡعَامِ وَ الۡحَرۡثِ ؕ ذٰلِکَ مَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ اللّٰہُ عِنۡدَہٗ حُسۡنُ الۡمَاٰبِ﴿۱۴﴾
۱۴۔ لوگوں کے لیے خواہشات نفس کی رغبت مثلاً عورتیں، بیٹے، سونے اور چاندی کے ڈھیر لگے خزانے، عمدہ گھوڑے، مویشی اور کھیتی زیب و زینت بنا دی گئی ہیں، یہ سب دنیاوی زندگی کے سامان ہیں اور اچھا انجام تو اللہ ہی کے پاس ہے۔

قُلۡ اَؤُنَبِّئُکُمۡ بِخَیۡرٍ مِّنۡ ذٰلِکُمۡ ؕ لِلَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا عِنۡدَ رَبِّہِمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا وَ اَزۡوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ وَّ رِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ بَصِیۡرٌۢ بِالۡعِبَادِ ﴿ۚ۱۵﴾
۱۵۔ کہدیجئے:کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز بتاؤں؟ جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے نیز ان کے لیے پاکیزہ بیویاں اور اللہ کی خوشنودی ہو گی اور اللہ بندوں پر خوب نگاہ رکھنے والا ہے۔

اَلَّذِیۡنَ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اِنَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوۡبَنَا وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴿ۚ۱۶﴾
۱۶۔یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں: ہمارے رب! بلاشبہ ہم ایمان لائے، پس ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں آتش جہنم سے بچا۔

اَلصّٰبِرِیۡنَ وَ الصّٰدِقِیۡنَ وَ الۡقٰنِتِیۡنَ وَ الۡمُنۡفِقِیۡنَ وَ الۡمُسۡتَغۡفِرِیۡنَ بِالۡاَسۡحَارِ﴿۱۷﴾
۱۷۔ یہ لوگ صبر کرنے والے، راست باز، مشغول عبادت رہنے والے، خرچ کرنے والے اور سحر (کے اوقات) میں طلب مغفرت کرنے والے ہیں۔

شَہِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۙ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ وَ اُولُوا الۡعِلۡمِ قَآئِمًۢا بِالۡقِسۡطِ ؕ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ ﴿ؕ۱۸﴾
۱۸۔اللہ نے خود شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں اور اہل علم نے بھی یہی شہادت دی،وہ عدل قائم کرنے والا ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

اِنَّ الدِّیۡنَ عِنۡدَ اللّٰہِ الۡاِسۡلَامُ ۟ وَ مَا اخۡتَلَفَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ اِلَّا مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَہُمُ الۡعِلۡمُ بَغۡیًۢا بَیۡنَہُمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّکۡفُرۡ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ فَاِنَّ اللّٰہَ سَرِیۡعُ الۡحِسَابِ﴿۱۹﴾
۱۹۔ اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے اور جنہیں کتاب دی گئی انہوں نے علم حاصل ہو جانے کے بعد آپس کی زیادتی کی وجہ سے اختلاف کیا اور جو اللہ کی نشانیوں کا انکار کرتا ہے تو بے شک اللہ (اس سے)جلد حساب لینے والا ہے۔

فَاِنۡ حَآجُّوۡکَ فَقُلۡ اَسۡلَمۡتُ وَجۡہِیَ لِلّٰہِ وَ مَنِ اتَّبَعَنِ ؕ وَ قُلۡ لِّلَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ وَ الۡاُمِّیّٖنَ ءَاَسۡلَمۡتُمۡ ؕ فَاِنۡ اَسۡلَمُوۡا فَقَدِ اہۡتَدَوۡا ۚ وَ اِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا عَلَیۡکَ الۡبَلٰغُ ؕ وَ اللّٰہُ بَصِیۡرٌۢ بِالۡعِبَادِ﴿٪۲۰﴾
۲۰۔(اے رسول) اگر یہ لوگ آپ سے جھگڑا کریں تو ان سے کہدیجئے: میں نے اور میری اتباع کرنے والوں نے تو اللہ کے آگے سر تسلیم خم کیا ہے اور پھر اہل کتاب اور ناخواندہ لوگوں سے پوچھیے: کیا تم نے بھی تسلیم کیا ہے؟ اگر یہ لوگ تسلیم کر لیں تو ہدایت یافتہ ہو جائیں اور اگر منہ موڑ لیں تو آپ کی ذمے داری تو صرف پیغام پہنچا دینا ہے اور اللہ اپنے بندوں پر خوب نظر رکھنے والا ہے۔