حضرت محمد مصطفیٰ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: نیکی انسان کی عمر کو زیادہ کرتی ہے۔ مستدرک الوسائل حدیث5610

اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ مَاتُوۡا وَ ہُمۡ کُفَّارٌ اُولٰٓئِکَ عَلَیۡہِمۡ لَعۡنَۃُ اللّٰہِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ وَ النَّاسِ اَجۡمَعِیۡنَ﴿۱۶۱﴾ۙ
۱۶۱۔جو لوگ کفر اختیار کرتے ہیں اور اسی حالت میں مر جاتے ہیں ان پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ۚ لَا یُخَفَّفُ عَنۡہُمُ الۡعَذَابُ وَ لَا ہُمۡ یُنۡظَرُوۡنَ﴿۱۶۲﴾
۱۶۲۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہو گی اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی۔

وَ اِلٰـہُکُمۡ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ ۚ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الرَّحۡمٰنُ الرَّحِیۡمُ﴿۱۶۳﴾٪
۱۶۳۔ اور تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے اس رحمن رحیم کے سوا کوئی معبود نہیں۔

اِنَّ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ وَ الۡفُلۡکِ الَّتِیۡ تَجۡرِیۡ فِی الۡبَحۡرِ بِمَا یَنۡفَعُ النَّاسَ وَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ مِنَ السَّمَآءِ مِنۡ مَّآءٍ فَاَحۡیَا بِہِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا وَ بَثَّ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ دَآبَّۃٍ ۪ وَّ تَصۡرِیۡفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الۡمُسَخَّرِ بَیۡنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ﴿۱۶۴﴾
۱۶۴۔ یقینا آسمانوں اور زمین کی خلقت میں، رات اور دن کے آنے جانے میں، ان کشتیوں میں جو انسانوں کے لیے مفید چیزیں لے کر سمندروں میں چلتی ہیں اور اس پانی میں جسے اللہ نے آسمانوں سے برسایا، پھر اس پانی سے زمین کو مردہ ہونے کے بعد (دوبارہ) زندگی بخشی اور اس میں ہر قسم کے جانداروں کو پھیلایا، اور ہواؤں کی گردش میں اور ان بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں عقل سے کام لینے والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّتَّخِذُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَنۡدَادًا یُّحِبُّوۡنَہُمۡ کَحُبِّ اللّٰہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ ؕوَ لَوۡ یَرَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اِذۡ یَرَوۡنَ الۡعَذَابَ ۙ اَنَّ الۡقُوَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیۡعًا ۙ وَّ اَنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعَذَابِ﴿۱۶۵﴾
۱۶۵۔اور لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا مدمقابل قرار دیتے ہیں اور ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی محبت اللہ سے رکھنی چاہیے اور ایمان والے تو سب سے زیادہ اللہ ہی سے محبت کرتے ہیں اور کاش یہ ظالم لوگ عذاب کا مشاہدہ کر لینے کے بعد جو کچھ سمجھنے والے ہیں اب سمجھ لیتے کہ ساری طاقتیں صرف اللہ ہی کی ہیں اور یہ کہ اللہ سزا دینے میں نہایت شدید ہے۔

اِذۡ تَبَرَّاَ الَّذِیۡنَ اتُّبِعُوۡا مِنَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡا وَ رَاَوُا الۡعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتۡ بِہِمُ الۡاَسۡبَابُ﴿۱۶۶﴾
۱۶۶۔ (اس وقت کا خیال کرو) جب راہنما اپنے پیروکاروں سے اظہار برائت کریں گے اور عذاب کا مشاہدہ کریں گے اور تمام تعلقات ٹوٹ کر رہ جائیں گے۔

وَ قَالَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡا لَوۡ اَنَّ لَنَا کَرَّۃً فَنَتَبَرَّاَ مِنۡہُمۡ کَمَا تَبَرَّءُوۡا مِنَّا ؕ کَذٰلِکَ یُرِیۡہِمُ اللّٰہُ اَعۡمَالَہُمۡ حَسَرٰتٍ عَلَیۡہِمۡ ؕ وَ مَا ہُمۡ بِخٰرِجِیۡنَ مِنَ النَّارِ﴿۱۶۷﴾٪
۱۶۷۔ اور (دنیا میں) جو لوگ( ان کے ) پیروکار تھے وہ کہیں گے: کاش ہمیں ایک بار دنیا میں واپس جانے کا موقع مل جاتا تو ہم بھی ان سے (اسی طرح) اظہار برائت کرتے جس طرح یہ (آج) ہم سے اظہار برائت کر رہے ہیں،اس طرح اللہ ان کے اعمال کو سراپا حسرت بنا کر دکھائے گا اور وہ دوزخ سے نکل نہیں پائیں گے۔

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ کُلُوۡا مِمَّا فِی الۡاَرۡضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ۫ۖ وَّ لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ﴿۱۶۸﴾
۱۶۸۔لوگو! زمین میں جو حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں انہیں کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو، یقینا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

اِنَّمَا یَاۡمُرُکُمۡ بِالسُّوۡٓءِ وَ الۡفَحۡشَآءِ وَ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۱۶۹﴾
۱۶۹۔ وہ تمہیں برائی اور بے حیائی کا ہی حکم دیتا ہے اور اس بات کا کہ تم اللہ کی طرف وہ باتیں منسوب کرو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے۔

وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمُ اتَّبِعُوۡا مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ قَالُوۡا بَلۡ نَتَّبِعُ مَاۤ اَلۡفَیۡنَا عَلَیۡہِ اٰبَآءَنَا ؕ اَوَ لَوۡ کَانَ اٰبَآؤُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ شَیۡئًا وَّ لَا یَہۡتَدُوۡنَ﴿۱۷۰﴾
۱۷۰۔اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے نازل کردہ احکام کی پیروی کرو تو وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے آبا و اجداد کو پایا ہے، خواہ ان کے آبا و اجداد نے نہ کچھ عقل سے کام لیا ہو اور نہ ہدایت حاصل کی ہو۔