حضرت محمد مصطفیٰ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: ایمان عمل کے بغیر اور عمل، ایمان کے بغیر قبول نہیں کنزالعمال حدیث260

اِذۡ قَالَ لَہٗ رَبُّہٗۤ اَسۡلِمۡ ۙ قَالَ اَسۡلَمۡتُ لِرَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۱۳۱﴾
۱۳۱۔(ابراہیم کا یہ حال بھی قابل ذکر ہے کہ) جب ان کے رب نے ان سے کہا: (اپنے آپ کو اللہ کے) حوالے کر دو، وہ بولے: میں نے اپنے آپ کو رب العالمین کے حوالے کر دیا۔

وَ وَصّٰی بِہَاۤ اِبۡرٰہٖمُ بَنِیۡہِ وَ یَعۡقُوۡبُ ؕ یٰبَنِیَّ اِنَّ اللّٰہَ اصۡطَفٰی لَکُمُ الدِّیۡنَ فَلَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَ اَنۡتُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ﴿۱۳۲﴾ؕ
۱۳۲۔ اور ابراہیم نے اپنی اولاد کو اسی ملت پر چلنے کی وصیت کی اور یعقوب نے بھی (اپنی اولاد کو یہی وصیت کی) کہ اے میرے بیٹو! اللہ نے تمہارے لیے یہی دین پسند کیا ہے، لہٰذا تم تادم مرگ مسلم ہی رہو۔

اَمۡ کُنۡتُمۡ شُہَدَآءَ اِذۡ حَضَرَ یَعۡقُوۡبَ الۡمَوۡتُ ۙ اِذۡ قَالَ لِبَنِیۡہِ مَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِیۡ ؕ قَالُوۡا نَعۡبُدُ اِلٰہَکَ وَ اِلٰـہَ اٰبَآئِکَ اِبۡرٰہٖمَ وَ اِسۡمٰعِیۡلَ وَ اِسۡحٰقَ اِلٰـہًا وَّاحِدًا ۚۖ وَّ نَحۡنُ لَہٗ مُسۡلِمُوۡنَ﴿۱۳۳﴾
۱۳۳۔کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب کی موت کا وقت آیا؟ اس وقت انہوں نے اپنے بچوں سے کہا: میرے بعد تم کس کی بندگی کرو گے؟ سب نے کہا: ہم اس معبود کی بندگی کریں گے جو آپ کا اور آپ کے آبا و اجداد ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق کا معبود ہے جو یکتا معبود اور ہم اس کے فرمانبردار ہیں۔

تِلۡکَ اُمَّۃٌ قَدۡ خَلَتۡ ۚ لَہَا مَا کَسَبَتۡ وَ لَکُمۡ مَّا کَسَبۡتُمۡ ۚ وَ لَا تُسۡـَٔلُوۡنَ عَمَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۱۳۴﴾
۱۳۴۔ یہ گزشتہ امت کی بات ہے، ان کے اعمال ان کے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے، تم لوگوں سے (گزشتہ امتوں کے بارے میں) نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے۔

وَ قَالُوۡا کُوۡنُوۡا ہُوۡدًا اَوۡ نَصٰرٰی تَہۡتَدُوۡا ؕ قُلۡ بَلۡ مِلَّۃَ اِبۡرٰہٖمَ حَنِیۡفًا ؕ وَ مَا کَانَ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ﴿۱۳۵﴾
۱۳۵۔ وہ لوگ کہتے ہیں: یہودی یا نصرانی بنو تو ہدایت یافتہ ہو جاؤ گے، ان سے کہدیجئے : (نہیں) بلکہ یکسوئی سے ملت ابراہیمی کی پیروی کرو اور ابراہیم مشرکوں میں سے نہ تھے۔

قُوۡلُوۡۤا اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡنَا وَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلٰۤی اِبۡرٰہٖمَ وَ اِسۡمٰعِیۡلَ وَ اِسۡحٰقَ وَ یَعۡقُوۡبَ وَ الۡاَسۡبَاطِ وَ مَاۤ اُوۡتِیَ مُوۡسٰی وَ عِیۡسٰی وَ مَاۤ اُوۡتِیَ النَّبِیُّوۡنَ مِنۡ رَّبِّہِمۡ ۚ لَا نُفَرِّقُ بَیۡنَ اَحَدٍ مِّنۡہُمۡ ۫ۖ وَ نَحۡنُ لَہٗ مُسۡلِمُوۡنَ﴿۱۳۶﴾
۱۳۶۔ ( مسلمانو !) کہو: ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر ایمان لائے جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے اور جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد کی طرف نازل کیا گیا اور جو موسیٰ و عیسیٰ کو دیا گیا اور جو انبیاء کو ان کے رب کی طرف سے دیا گیا (ان سب پر ایمان لائے)ہم ان میں سے کسی میں بھی تفریق نہیں کرتے اور ہم صرف اسی کے فرمانبردار ہیں۔

فَاِنۡ اٰمَنُوۡا بِمِثۡلِ مَاۤ اٰمَنۡتُمۡ بِہٖ فَقَدِ اہۡتَدَوۡا ۚ وَ اِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا ہُمۡ فِیۡ شِقَاقٍ ۚ فَسَیَکۡفِیۡکَہُمُ اللّٰہُ ۚ وَ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ﴿۱۳۷﴾ؕ
۱۳۷۔اگر یہ لوگ اسی طرح ایمان لائیں جس طرح تم ایمان لائے ہو تو وہ ہدایت پر ہیں اور اگر وہ روگردانی کریں تو وہ صرف مخالفت کے درپے ہیں، ان کے مقابلے میں تمہارے (حمایت کے) لیے اللہ کافی ہو گا اور وہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔

صِبۡغَۃَ اللّٰہِ ۚ وَ مَنۡ اَحۡسَنُ مِنَ اللّٰہِ صِبۡغَۃً ۫ وَّ نَحۡنُ لَہٗ عٰبِدُوۡنَ﴿۱۳۸﴾
۱۳۸۔ خدائی رنگ اختیار کرو، اللہ کے رنگ سے اچھا اور کس کا رنگ ہو سکتا ہے؟ اور ہم صرف اسی کے عبادت گزار ہیں۔

قُلۡ اَتُحَآجُّوۡنَنَا فِی اللّٰہِ وَ ہُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّکُمۡ ۚ وَ لَنَاۤ اَعۡمَالُنَا وَ لَکُمۡ اَعۡمَالُکُمۡ ۚ وَ نَحۡنُ لَہٗ مُخۡلِصُوۡنَ﴿۱۳۹﴾ۙ
۱۳۹۔کہدیجئے: کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے مخاصمت کرتے ہو؟ حالانکہ ہمارا اور تمہارا رب وہی ہے اور ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال اور ہم تو اسی کے لیے مخلص ہیں۔

اَمۡ تَقُوۡلُوۡنَ اِنَّ اِبۡرٰہٖمَ وَ اِسۡمٰعِیۡلَ وَ اِسۡحٰقَ وَ یَعۡقُوۡبَ وَ الۡاَسۡبَاطَ کَانُوۡا ہُوۡدًا اَوۡ نَصٰرٰی ؕ قُلۡ ءَاَنۡتُمۡ اَعۡلَمُ اَمِ اللّٰہُ ؕ وَ مَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ کَتَمَ شَہَادَۃً عِنۡدَہٗ مِنَ اللّٰہِ ؕ وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ﴿۱۴۰﴾
۱۴۰۔ کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد یہودی یا نصرانی تھے؟ پوچھیے: کیا تم بہتر جانتے ہو یا اللہ؟ اور اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہو سکتا ہے جس کے ذمے اللہ کی طرف سے گواہی ہو اور وہ اسے چھپائے؟ اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر تو نہیں ہے۔