حضرت امام محمد باقر عليه‌السلام نے فرمایا: حضرت قائم آلِ محمد ؑ کی دو طرح کی غَیبت ہوگی جن میں سے ایک میں (تو)کہا جائے گا کہ وہ (گویا)اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں اور معلوم نہیں کہ کس وادی میں جاچکے ہیں الغیبۃ للنعمانی باب10 حدیث8

تدریسی مراحل

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حرف آغاز

ارضِ خدا پر بسنے والے کسی بھی مسلمان کے لئے دینی تعلیم کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں اور کوئی بھی قلبِ مومن آرزوئے حصول علم دین سے محروم نہیں ہے۔

دیگر مسلم ممالک کی طرح برصغیر میں بھی ایک دور تھا کہ جب اصل تعلیم سے مراد فقط اور فقط دینی تعلیم ہی لی جاتی تھی کہ تمام علوم کا مآخذ و منبع علوم دینیہ ہی ہیں۔ لیکن افسوس کہ ایک خاص سامراجی سازش کے تحت دین کو دنیا سے جدا کرنے کا منصوبہ بنایا گیا اور رفتہ رفتہ علوم دینی اور علوم دنیاوی کا جدا جدا تصور اذہانِ ملتِ اسلامیہ میں راسخ کیا گیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جو شخص دینی تعلیم کا راستہ اپناتا ہے اس کے لئے علوم مروجہ کے تمام تر ثمرات سے استفادہ کے راستے مسدود ہیں ۔ اور جو دنیاوی علوم میں پیش رفت کرتا ہے اسے علوم دینی سے فیض یاب ہونے کا موقع نہیں ملتا۔

اگرچہ وطن عزیز پاکستان کے بہت سے دینی ادارے علوم دنیاوی کے لئے بھی اپنے طلباء کو مواقع اور سہولت دیتے نظر آتے ہیں۔ تاہم بستی بستی قریہ قریہ بکھری ہوئی آبادی اور مختلف بود باش و ذریعہ معاش کے حامل افراد کے لئے کسی مخصوص دینی ادارے میں داخل ہوکر اپنے آپ کو فقط اور فقط حصول علم دین کے لئے وقف کرنا کا فی مشکل کام ہے، اسی مشکل کو پیش نظر رکھتے ہوئے کچھ اس طرح کے اقدامات لازم قرار پائے جس سے افراد قوم کے روزمرہ امور بھی متاثر نہ ہوں۔ بنابریں دور حاضر میں تعلیم و تعلم کے حوالے سے مؤثر ترین ذریعہ انٹرنیٹ کوبروئے کارلاتے ہوئے ہر مردوزن کے لئے گھربیٹھے دینی علوم کی کلا سز کے اجراء کوممکن بنایا جائے۔

ویب سائٹ کے ذریعے نور علم پھیلانے کے حوالے سے یہ ایک منفرد کوشش ہے۔ امید ہے کہ آپ اس سے بھرپور استفادہ کریں گے۔

خدا وندمتعال حصول علم کے اس عمل میں ہم سب کا حامی و مددگار ہو۔